fbpx
خبریں

ایلون مسک پر 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد کا مقدمہ دائر

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر، جس کا نام ایکس کر دیا گیا ہے، کے سابق ایگزیکٹیوز نے کمپنی کے مالک ایلون مسک کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔

ٹوئٹر کے سابق سربراہان بشمول کمپنی کے سابق باس پراگ اگروال، چیف فنانشل آفیسر نیڈ سیگل، چیف لیگل کاؤنسل وجے گاڈے اور جنرل کاؤنسل شان ایجٹ نے الزام عائد کیا کہ جب مسٹر مسک نے سوشل میڈیا فرم سنبھالی تو انہیں ’بغیر کسی وجہ کے برطرف‘ کیا گیا۔

مسک کی جانب سے 2022 میں 44 ارب ڈالر ز کا معاہدہ کرنے اور ٹوئٹر سنبھالنے کے بعد کمپنی میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے دوران چار سابق ایگزیکٹوز کو بھی برطرف کیا گیا تھا۔

ان کا الزام ہے کہ مسٹر مسک نے ہمارے مستعفی ہونے اور مراعات لینے سے قبل جعلی ’وجہ‘ بنا کر برطرفی کے بعد ملنے والی مرعات نہ دینے کا منصوبہ بنایا۔

یہ ادائیگیوں کے انکار پر ایکس کے خلاف کم از کم 30 واں مقدمہ ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سابق ایگزیکٹوز کو بتایا گیا کہ انہیں ’سنگین غفلت اور دانستہ بد انتظامی‘ کی وجہ سے برطرف کیا گیا لیکن ’اس دعوے کی حمایت میں کسی ثبوت کا حوالہ نہیں دیا گیا۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیلیفورنیا میں پیر کو دائر مقدمے میں سابق ایگزیکٹوز نے الزام عائد کیا کہ ’چونکہ مسک نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ مدعی کے کو برطرفی کے بعد مرعات ادا نہیں کرنا چاہتے، اس لیے انہوں نے بغیر کسی وجہ کے انہیں برطرف کر دیا، پھر جعلی وجوہات بنا کر اپنے فیصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی مختلف کمپنیوں کے ملازمین بھرتی کیے۔‘

مقدمے میں الزام عائد کیا گیا کہ، ’مسک کے کنٹرول میں ٹوئٹر نتائج کی پرواہ کیے بغیر قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جو ملازمین، زمینداروں، دکانداروں اور دیگر کو ان کی ادائیگیاں نہیں کر رہا۔‘

اس میں کہا گیا ہے کہ ’مسک اپنے بل ادا نہیں کرتے، سمجھتے ہیں کہ قوانین ان پر لاگو نہیں ہوتے اور اختلاف کرنے والے کسی بھی شخص پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی دولت اور طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔‘

ٹوئٹر کے سابق چیفس کے مطابق مسٹر مسک کا ادائیگی سے انکار، ’ٹوئٹر کی سابق ملازمین کو وہ مراعات اور دیگر معاوضے ادا کرنے سے انکار کرنے کی روایت کا حصہ ہے جو واجب الادا ہیں۔‘

مسٹر مسک نے ابھی تک اس کیس پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا ہے اور ایکس نے فوری طور پر دی انڈیپینڈنٹ کی تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔




Source link

Facebook Comments

Related Articles

رائے دیں

Back to top button